ترکی نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے؟

Pakistan eager to finalize Pak-Turkey free trade agreement - Engineering  Post - Leader in Engineering JournalismEngineering Post – Leader in  Engineering Journalism

ترکی نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے

یہ بات عام سننے کو مل رہی ہے

چند حقائق کو جان لیں پھر اس پہ تبصرہ کریں !

اسرائیل ستمبر 1948میں قائم ہوا

ترکی نے اسے 1949میں تسلیم کر لیا

کیسے؟

ترکی اس وقت معاہدہ لوزان کے مطابق ایک مسلم نہیں بلکہ سیکولر ملک تھا

ترکی اس وقت ایک مرد بیمار

‏جیسا تھا جسے یورپ کی شرائط ہر صورت ماننا پڑتی تھیں

اسرائیل کا اصل تنازعہ عربوں سے تھا اور آل سعود اس وقت بھی اسرائیل کے حمایتی تھے

ترکی کا براہ راست اسرائیل سے کوئی جھگڑا نہیں تھا

ترکی نے مگر اسرائیل کو بطور ایک جمہوری ریاست کے کبھی تسلیم کیا نہ ہی اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ

‏کھولا

رجب طیب کی حکومت آنے کے بعد ترکی نے اسرائیل کو باقاعدہ دھمکیاں دے کر اس کی اوقات میں رکھا ہے

ترکی اب بھی فلسطینیوں کا پرجوش حامی اور حمایتی ہے

ایاصوفیہ کے افتتاح پہ طیب اردوگان نے باقاعدہ اعلان کیا کہ اگلی باری مسجد اقصی کی ہے

کیا کوئی عرب ملک اسرائیل کے خلاف ایسی بات کر

‏سکتا تھا؟

ترکی کا اسرائیل سے کوئی بارڈر نہیں ملتا

ترکی فلسطینیوں کی ہر طرح سے مدد کرتا ہے اور عربوں سے کہیں زیادہ کرتا ہے

اس وقت اسرائیل صرف ترکی،ایران, پاکستان اور ملائیشیا کو ہی اپنے مدمقابل اور دشمن سمجھتا ہے

عرب ممالک تو اس نے تباہ کر دئیے اورجو باقی بچے وہ اس کے اتحادی ہیں

ترکی ہمارا برادر ملک ہے۔

اس لئے کوئی ایسی بات مت کریں جس سے ترک بھائیوں کو دکھ ہو


Boycott Israel 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

٧٢ شہدائے کربلا کے نام۔

دینی مقاصد کے لیے خواتین سے رابطہ رکھنے کے حوالے سے مفتی محمود اشرف عثمانی دامت برکاتہم کی فکر انگیز تحریر