دینی مقاصد کے لیے خواتین سے رابطہ رکھنے کے حوالے سے مفتی محمود اشرف عثمانی دامت برکاتہم کی فکر انگیز تحریر

 دینی مقاصد کے لیے خواتین سے رابطہ رکھنے کے حوالے سے مفتی محمود اشرف عثمانی دامت برکاتہم کی فکر انگیز تحریر:

Image may contain: 4 people, people smiling

نیک دل طالبات اور دیندار خواتین کسی کو بزرگ سمجھ کر اس کی طرف زبانی یا تحریری طور پر رجوع کرتی ہیں، ان کا دینی جذبہ بالعموم قابلِ قدر ہوتا ہے، اور انہیں دینی رہنمائی کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ یہ سب خواتین قابلِ احترام اور پاک دامن اور سادہ دل ہوتی ہیں، اللہ رسول کی محبت اور اپنی آخرت کی تیاری کی وجہ سے رجوع کرتی ہیں…مگر عام طور سے مرد ایسے پاک دامن صاف دِل نہیں ہوتے، مردوں کے دل دماغ میں شہوانی اور جنسی خیالات بآسانی آجاتے ہیں، نفس اور شیطان انہیں شہوانی اور جنسی خیالات کی طرف بآسانی راغب کر دیتا ہے اور وہ دھیرے دھیرے گناہ کی طرف بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں…خواتین میں محبت یا نفرت کا جذبہ غالب اور شدید ہوتا ہے، خواتین طبعی طور پرمحبت کرتی ہیں اورمحبت ہی کی خواہشمند ہوتی ہیں۔ مگر یہ محبت کہاں تک اللہ رسول کی محبت ہے اور کس مرحلہ پر جا کر اجنبی مرد کی محبت میں تبدیل ہو جاتی ہے، سادہ دِل ہونے کی وجہ سے اس کا خود انہیں بھی انداز نہیں ہوتا جب کہ مرد محبت کا مطلب وہی سمجھتا ہے جو اُس کانفس اور شیطان اُسے سمجھاتا ہے، اس لیے کسی بھی مرحلہ پر جا کر دونوں سخت گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں یا مبتلا ہو سکتے ہیں اور صراطِ مستقیم اور سلوک الی اللہ کے بجائے گناہوں کی دلدل کی طرف بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں، خاص طور پر کنواری خواتین یا وہ خواتین جو اپنے گھر یا گھر والوں سے نالاں ہوں، نامحرم مرد سے اُن کی جائز محبت بہت جلد ناجا ئز محبت میں تبدیل ہو سکتی ہے اور انہیں خود اس کا اندازہ بھی نہیں ہو پاتا۔ اس لیے تمام اکابر نامحرم خواتین سے دینی تعلق رکھنے میں بہت زیادہ محتاط تھے۔ حضرت تھانویؒ  کسی خاتون کا دینی خط بھی صرف اس وقت قبول کرتے تھے جب اس پر اس کے شوہر کے دستخط ہوں یعنی اس خاتون کا وہ خط اس کے شوہر کی نگاہ سے گزر چکا ہوں۔


احقر کا طویل عرصہ سے دارالافتاء سے تعلق ہے، وہاں مختلف واقعات نظروں کے سامنے گزرتے رہتے ہیں اور یہ کہ کسی طرح بعض مشائخ کا خواتین سے دینی تعلق آہستہ آہستہ ناجائز تعلق میں تبدیل ہوا، سامنے آتے رہتے ہیں۔ خود احقر کو کبھی بھی اپنے شرارتی نفس پر بھروسہ نہیں ہو سکا، اس لیے احقر خواتین سے ذاتی طور پر ہمیشہ معذرت کر دیتا ہے اور ایک تحریر شدہ خط انہیں بھیج دیتا ہے۔


یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ اگر گھر کے سربراہ اور گھر کے ذمہ دار مردوں کا کسی بزرگ الله والے سے اصلاحی تعلق ہو تو اس گھر کے بچوں اور خواتین کی دینی اصلاح و تربیت خود ہوتی رہتی ہے اور بچوں اور خواتین کو علیحدہ سے بیعت و ارشاد کی ضرورت نہیں رہتی، لہٰذا اگر گھر کے تمام مرد حضرات اکابر علماء و مشائخ سے تعلق رکھیں اور حکمت و موعظہ حسنہ کے ساتھ زندگی گزاریں تو  گھر کی خواتین کی اصلاح خود بخود ہو جاتی ہے۔ بہرحال کچھ عرصہ قبل مدارس بنات کی طالبات اور کچھ خواتین کی طرف سے مجھے خطوط موصول ہونے شروع ہوئے کہ ہم آپ سے اصلاحی تعلق قائم کرنا چاہتی ہیں، احقر نے ایک جواب تحریر کیا، جو ہر ایک خط کے جواب میں بھیجا جا تا رہا، جو یہ ہے:


          احقر کامکتوب 


عزیزہ سلمها الله تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 آپ کا خط ملا۔ آپ کا دینی جذبہ قابل قدر ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو علم نافع عطا فرمائے اور آپ کو دنیا و آخرت میں عافیت کے ساتھ بہترین زندگی عطا کرے۔ آمین

آپ ابھی نو عمر ہیں، آپ کا اس طرح خط و کتابت کرنا مناسب نہیں۔ آپ دلجمعی سے دینی اور دنیوی تعلیم حاصل کریں تا کہ آپ کی دنیا و آخرت درست ہو اورتعلیم آپ کے لیے دنیا وآخرت میں مفید ثابت ہو۔ جب آپ بڑی ہو جا ئیں، شادی شدہ ہوں، اس وقت شوہر کی اجازت کے ساتھ کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرسکتی ہیں۔ فی الحال آپ درج ذیل چیزوں کا اہتمام کریں:

1…نماز اول وقت میں ادا کر لیا کریں۔ نماز میں کوتاہی نہ ہو۔

2…قرآن مجید کی تلاوت ضرور کیا کریں۔ بہتر ہے کہ روزانہ ایک پارہ ہو۔

3…مناجاتِ مقبول عربی یا اردو کی دعائیں ایک منزل روزانہ ضرور پڑھا کریں۔

 4…دنیا کے ہنر مثلا کھانا پکانا، سلائی کڑھائی وغیرہ جو آپ کی اگلی زندگی میں کام آئیں ضرور سیکھ لیں ورنہ عورت کو تکلیف ہوتی ہے۔

5…اپنا کام اور اپنے گھر کے کام خود کرنے کی کوشش کریں کسی کی محتاج نہ بنیں۔

6…والدین اور قریب ترین محارم کو راحت پہنچانے کی کوشش کریں۔ کسی کے لیے اذیت یا تکلیف کا باعث نہ بنیں۔ اس کا بہت گناہ ہے، اور بڑی نحوست کی بات ہے۔

7…شکر کا اور دُعا کا بہت اہتمام رکھیں۔ جو نعمت نظر آ جائے، اس پرفورا شکر ادا کریں اور جو کچھ مانگنا ہو اللہ تعالیٰ سے مانگتے رہیں۔ ہاتھ اٹھا کر بھی اور چلتے پھرتے بھی…والسلام

دعا گو محموداشرف غفر اللہ لہٗ

۲۱/ جمادی الثانیہ ۱۴۳۵ھ

۲۲/اپریل ۲۰۱۴ء

------------


-----------

کتاب کا نام: احباب کے لیے مضامینِ تصوف

صفحہ نمبر: (67 تا 70)

مصنف: مفتی محمد اشرف عثمانی صاحب مدظلہم

ناشر: ادارہ اسلامیات کراچی-لاہور

میرے استاذ محترم کی خواتین کواہم نصیحت

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

٧٢ شہدائے کربلا کے نام۔

ترکی نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے؟